Tuesday, April 18, 2017

معلوم افراد


کراچی کے گلی کوچوں میں" نامعلوم افراد" کےالفاظ بالکل بھی اجنبی نہیں.  ایک طویل عرصے تک آپ نے پاکستانی پرنٹ میڈیا ، الیکٹرانک نیوزمیڈیا اور پھرسوشل میڈیا سمیت اپنے ہمسایوں تک سے"نامعلوم افراد " کی شکایا ت سنی ہونگی.    یہ نامعلوم افراد کبھی بھتہ ، ٹارگٹ کلنگ ،جلاؤ گھیراؤ اورچائنا کٹنگ کے حوالوں سے خبروں میں  "جلوہ افروز "  ہوتے رہے تو کبھی میڈیا پردھاوا بولنےسےلےکرمقامی اخبار کے ایڈیٹرکو اپنے "نامعلوم قاید" کے سامنے سجدہ ریز ہونے پرمجبور کرنے میں پیش پیش رہے
ایک عمر ہم نے گزاری کہ کسی مہینےیہ نامعلوم افراد ہماری گاڑی چھین لیتےتھے توکسی مہینے موبایل فون، کبھی سونےکی چوڑیاں توکبھی نئی نویلی رسٹ واچ  ........ قصہ مختصر کہ نامعلوم افراد ہماری زندگیوں کا اسی طرح حصہ رہے جس طرح گرم گرم چاۓ جومنہ بھی جلاۓ اورکلیجہ بھی مگربری عادت  سے چھٹکارہ پا نا کہاں آسان ہوتا ہے
 آج تیزی سے بدلتے فیشنز کے درمیان جہاں  زبانوں کا میعاراورالفاظ کے معنی  بدلتے جارہے ہیں وہاں " نامعلوم افراد " کی جگہ اب تیزی سے " معلوم افراد " نے لے لی ہےآج سے پہلے تو ہم نامعلوم افراد کی غنڈہ گردیوں . بھتہ خوریوں اور ٹارگٹ کلنگز سےنالاں تھےاوراب نئے فیشن کے ساتھ ہی "معلوم افراد " کے زیرعتاب ہیں. عوام کو اطلاع ہو کہ  یہ نئی بلا مقامی طورپرتیارکردہ ہے یہ معلوم افراد چوبیس گھنٹے آپکےڈرائینگ رومزاورلاونجزسے ہوتے ہوئےآپکے بیڈ رومزمیں "گھس" بیٹھتے ہیں آپکےکانوں اورآنکھوں کے راستے آپکے دماغوں پرچائنا کٹنگ کے ذریعے قبضہ کر لیتے ہیں
آپکی عقل کی ہر گھنٹے پر ٹارگٹ کلنگ ہوتی ہے اور آپکے اعصاب میں ڈرل کر کے آپکو تعصبات کی بوریوں میں بند کر دیا جاتا ہے
میرے خیال میں ان لائینوں  کو پڑھتے ہوئے وہ تمام قارئین جو "متاثرین معلوم افراد" ہیں جان جائیں گے کہ میں کن افراد کا ذکر کررہی ہوں . بدقسمتی سے ہم سب ہی  صبح ، دوپہر ، شام اور رات گیے تک ان "ٹارگٹ کلرز " کا نشانہ بنتے ہیں اوراپنے ہوش و حواس ان ظالموں کےہاتھوں کھو بیٹھتے  ہیں
ابھی کل کی بات ہے  ایک "معلوم "صاحب اپنی شہرہ آفاق ڈھٹائی اور اینکرز کی مروجہ بد اخلاقی کا مظاہرہ  فرماتے ہوۓ عوام  کے درمیان موجود ایک شخص پر پل پڑے. ناخواندہ افراد کا  جم غفیر ہو ، آپکے ہاتھ میں مائیک اور ساتھ میں نیوز چینل کے مونو گرام والا کیمرہ ہو تو اردگرد موجود لوگ کیا سیکھیں گے ؟؟
ہر ایک نے اس شخص پر تھپڑوں ، مکوں اور ٹھڈوں کی بارش کردی سو اس "موب لنچنگ "کو "آزاد میڈیا" کا مفہوم زبردستی پہنایا جاتارہا  
یہی بہروپیا جو اپنے کو "اسکرین کا ہیرو " اور محلوں کا مسیحا ثابت کرنا چاہتا ہے کل ایک سرکاری ملازم کے سرکاری دفتر میں گھس کر اپنی جہالت آمیز صحافت کرنے کی بھرپور کوشش کرنے لگا 
کچھ ماہ پہلے بھی ایک معلوم صاحبہ سرکاری دفتر میں بے نتھے بیل کی طرح گھس کر فساد برپا کرتے ہوے  ایک عرض دار سے فرماتی ہیں"دل چاہتا
ہےآپکوایک کس کےلگاؤں" اور اسی کے ساتھ  کیمرے کی آنکھ  نے یہ  افسوسناک منظر دیکھا کہ  ایک باپردہ خاتون کو  زور دار تھپڑ  مارا گیا . اس سے پہلے ہم ایک خاتون کو سیکیورٹی گارڈ کی یونیفارم پر "ہاتھ " ڈال کراپنے حصے کی خوراک  کھا تے دیکھ چکے ہیں مگر یھاں معاملہ  معلوم افراد کے  ہاتھ میں تھا کیوں کہ سامنے ایک عام سی باپردہ سویلین خاتون تھیں تو یہ بھی ایک حسین اتفاق ٹہرا کہ  جسطرح نامعلوم افراد" یونیفارم "سے ہی دبتے ہیں معلوم افراد بھی یونیفارم سے ہی  حسب ضرورت پٹ کر امن میں آتے ہیں
ان معلوم وارداتیوں کی بہت سی وارداتیں شاید ہم تک نہ پہنچتیں مگر اللہ بھلا کرے "سوشلستان " کا کہ وہاں انکے چہرے اور کرتوت دونوں اپنی تعلیمی قابلیت اور پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو منوا رہے ہوتے ہیں
کچھ عرصے  پہلے معلوم افراد نے نامعلوم افراد کے گھرپردھاوا بولا اسکی ریکارڈنگ سکرینوں پر پہنچنے سے پہلے سوشل میڈیا کی زینت بن گئی جہاں ہم سب نے دیکھا کہ کس طرح جانے پہچانے چہروں نےایک شخص اور اسکے خاندان کی عزت صرف اپنے ریلٹی شو کی ریٹنگ کے لیے مٹی میں ملا دی
اسی طرح کا ایک واقعہ  سوشل میڈیا پروائرل ہوا جس میں  ایک معلوم فرد دو سادہ لوح بندوں کو روک کر پوچھتے دیکھا گیا کہ  " آپ دونوں کیا  لیسبین  ( ہم جنس   پرست) ہیں.  یہ سوال "اینکر" کے بھیس میں موجود ایک عدد متکبر اور جاہل شخص نے ایسےموقعے پر کیا جب پاکستان کےاُس واحد سیاستدان کی اڑتیسویں برسی منائی جارہی تھی جس نے غریبوں کو آواز دی اورعزت نفس کا سبق دیا
مگر شرم کا مقام ان تمام تعلیم دینے والے اداروں کا اور پیشہ وارانہ صحافت  کی آ ماجگاہوں کا جہاں کوئی استاد اس جہالت کے شہکار کو یہ نہ سیکھا سکا کہ تعلیم ڈگریوں میں نہیں اس رویے میں ہے جو تم اپنے سے کم تعلیم یافتہ سے روا رکھتے ہو
    انگریزی کا یہ لفظ لیسبین جو ہمارے معاشرے میں عام طور پراستعمال بھی نہیں کیا جاتا اسکو ایک عوامی اجتماع میں موجود  افراد سےاستہزا کرنےکے لیے استعمال کرنا سواۓ عوام کی ہتک، ایک خاص سیاسی پارٹی کے ہمدردوں سے تعصب اورصحافت کےگرتے ہوئے میعارپرمہرثبت کرنےکے علاوہ  کچھ  بھی نہیں
اپنے ناموں اور چہروں پر فخر کرتے یہ معلوم افراد بھتہ خوری کی بیماری میں اس قدر مبتلا ہیں کہ جب تک "بکتی " شے کسی خبر یا کسی کی قبر میں سے نہ ڈھونڈ لیں انکو چین نہیں آتا
ملک چلانے والے منتخب رہنماؤں ، سیاسی پارٹیوں اور جمہوری اداروں پر صبح و شام تنقید کرتے یہ نام نہاد تعلیم یافتہ معلوم افراد شاید یہ نہیں جانتے کہ جس دودھ کو آپ اپنے تکبر،جہالت ،تعصب اور تنگ نظری سے زہریلا کر چکے ہیں اسپرکبھی بھی مصفا بالائی نہیں آسکتی آپ عوام کےکردارکوکرپٹ اور متعصب کرکےاگریہ سمجھتےہیں کہ   آپکو  امانت داراورمنصف مزاج حکمران مل جائیں گے تو یہ آپکی بھول ہےایسا کبھی نہیں ہوگا اورایسا نہ ہونے کے ذمہ داروں میں یہ معلوم افراد اگلی صفوں میں ہونگے