میرے بابا اداس مت ہونا
ختم ہونے کو ہیں یہ غم سارے
آپ ہی نے مجھے سکھایا ہے
زندگی امتحان ہے پیارے
---------
میرے بابا اداس مت ہونا
کیا ہوا گر ستم مزید ہوئے
وقت کے ظالموں سے ٹکرا کر
میرے نانا بھی تو شہید ہوئے
----------
سازشوں کے ہجوم میں گھر کر
داغ سینے میں پڑ گئے غم سے
وہ میرے شاہنواز ماموں بھی
بس اچانک بچھڑ گیے ہم سے
-------
میری نانی وہ عزم کی رانی
بن گئ دیس کی سپر بابا
پاک دھرتی کی خاک پر جس نے
وار ڈالا ہے گھر کا گھر بابا
-----------
مرتضی وہ جری دلیر جواں
وہ ہے کب سے وطن بدر بابا
انکی خاطر تو تھک گئیں آنکھیں
کب لوٹیں گے کیا خبر بابا
-------------
آپ کی ذات ان اندھیروں میں
روشنی کی لکیر ہے بابا
میرے نانا عظیم تھے لیکن
میری ماں بے نظیر ہے بابا
------------
ہم پر اکثر یہ دشمنوں کی صفیں
تہمتیں تک اچھال دیتی ہیں
میری ماں کا بھی حوصلہ دیکھیں
ہنس کے ہر غم کو ٹال دیتی ہیں
-------------
میں بلاول میں آپ کا بیٹا
آپ کے دکھ کا راز داں ہوتا
آپ کے دشمنوں سے ٹکراتا
کاش اس وقت میں جواں ہوتا
------------
مانگتا ہوں دعائیں خالق سے
کاش میری دعا اثر پاۓ
شیر خوار حسین ( ع ) کا صدقه
ٹال اس گھر سے درد کے ساۓ
میرے بابا کو کچھ نہ ہو مولا
میری ماں کا سہا گ بچ جاۓ
محسن نقوی
١٩٩٠
So beautiful ❤️
ReplyDeleteThanks for sharing 🤗
This comment has been removed by the author.
Delete