Tuesday, June 8, 2021

بلاول کا پیغام......... بابا کے نام ١٩٩٠ محسن نقوی




 میرے بابا اداس مت ہونا 

ختم ہونے کو ہیں یہ غم سارے 

آپ ہی نے مجھے سکھایا ہے 

زندگی امتحان ہے پیارے 

---------

میرے بابا اداس مت ہونا 

کیا ہوا گر ستم مزید ہوئے 

وقت کے ظالموں سے ٹکرا کر 

میرے نانا بھی تو شہید ہوئے 

----------

سازشوں کے ہجوم میں گھر کر 

داغ سینے میں پڑ گئے غم سے 

وہ میرے شاہنواز ماموں بھی 

بس اچانک بچھڑ گیے ہم سے 

-------

میری نانی وہ عزم کی رانی 

بن گئ دیس کی سپر بابا 

پاک دھرتی کی خاک پر جس نے 

وار ڈالا ہے گھر کا گھر بابا 

-----------

مرتضی وہ جری دلیر جواں 

وہ ہے کب سے وطن بدر بابا 

انکی خاطر تو تھک گئیں آنکھیں 

کب لوٹیں گے کیا خبر بابا 

-------------

آپ کی ذات ان اندھیروں میں 

روشنی کی لکیر ہے بابا 

میرے  نانا عظیم  تھے لیکن 

میری ماں بے نظیر ہے بابا 

------------

ہم پر اکثر یہ دشمنوں کی صفیں 

تہمتیں تک اچھال دیتی ہیں 

میری ماں کا بھی حوصلہ دیکھیں 

ہنس کے ہر غم کو ٹال دیتی ہیں 

-------------

میں بلاول میں آپ کا بیٹا 

آپ کے دکھ کا راز داں ہوتا 

آپ کے دشمنوں سے ٹکراتا 

کاش اس وقت میں جواں ہوتا 

------------

مانگتا ہوں دعائیں خالق سے 

کاش میری دعا اثر پاۓ 

شیر خوار حسین ( ع ) کا صدقه 

ٹال اس گھر سے درد کے ساۓ 

میرے بابا کو کچھ نہ ہو مولا 

میری ماں کا سہا گ بچ جاۓ 

محسن نقوی 

١٩٩٠


2 comments:

  1. So beautiful ❤️
    Thanks for sharing 🤗

    ReplyDelete
    Replies
    1. This comment has been removed by the author.

      Delete