Monday, June 14, 2021

معافیو ں کی ماں


بچپن میں اپنے بزرگوں سے "گورے کی انصاف پسند " حکومت کی تعریفیں سنتے تھے تو اکثر ناک بھوں چڑا کر کہہ دیتے تھے کہ آپ لوگوں کو بھی نہ جانے غلامی کی زندگی کیوں یاد آتی رہتی ہے مگر یہ تو عقل آنے پر پتہ چلا کہ "ناانصافی "بھی غلامی جیسا ہی طوق ہے جو مخلوق کے گلے پڑ جاۓ تو وہ زندہ لاش کی صورت اختیار کر لیتی ہے
سوانصاف کی طلب بھی کسی طرح آزادی کی خواہش سے کم نہیں مگر مسلہ یہ ہے کہ ہم ہر بار ہر نئی حکومت سے جس انصاف کی آرزو رکھتے ہیں وہ ہمیں انصاف کیوں نہیں دے پاتی ؟؟ کیوں یہ ناانصافی کا طوق ہرپیدایشی پاکستانی کے گلے کا ہار ہے ؟ کیوں ہم اس ناانصافی کے طوق کو ویسے ہی اتارناچاہتے ہیں جیسے غلام قومیں غلامی کا پٹہ اپنی گردنوں سے اتار کر آزادی کا سانس لینا چاہتی ہیں یاد رہے کہ نانصافی ہی وہ بیج تھا جو سابقہ مشرقی پاکستان میں بویا گیا اور اس سے چھٹکارہ پانے کے لیے بنگالی قوم نے جو کہ متحدہ پاکستان بنانے والی قوم تھی ،اپنے آپ کو "آزاد" کر لیا
بنگالیوں نے ناانصافی کا طوق گلے سے اتارا اور بنگلہ دیش بن گیا
اس راستے میں  بنگلہ دیش نے فوجی بغاوتوں کی کالک بھی منہ پر مل لی اور اپنے بانی اور اسکے گھر والوں کو موت کے گھاٹ بھی اتار دیا مگراپنے حقوق اورذمہ داری اب بنگالیوں نے خود اٹھا لی تھی انہوں نے اپناراستہ  خود بنایا اور آج اقوام عالم میں ترقی یافتہ نہ سہی ترقی پزیر ضرور ثابت ہوچکے  ہیں ہمارے "گھر " کی طرح پسماندہ 
اور بدنام نہیں
پھر  دوسری  طرف ہم ہیں.....بے منزل اور بے مراد 
 ہم یہاں تک کیسے پہنچے ؟
 یہ سمجھنا کوئی راکٹ سائنس نہیں آسان سا معاملہ  ہے 
 آمریت کے بطن سے نکلی ناانصافی اور جبر و استبداد نے ہمیں ترقی پزیر سے پسماندہ اقوام کی راہ پر ڈال دیا .آمر کبھی بھی اتنے لمبے عرصے مختلف قوموں کے اس مجموعے کو دبا کر نہیں رکھ سکتے تھے مگر جب مفاد پرستی اداروں میں سرایت کرچکی ہو تو آمرانہ ادوار طویل تر ہوجاتے ہیں عدلیہ کے  مکروہ کردار ، سرمایہ داروں کا پیسہ ،جاگیر داروں  کی طاقت، لوٹے نام کے سیاستدان ، قلم بیچ کر اولادوں کو حرام کھلانے والوں کا گروہ  اور شہروں میں رہتی نام نہاد تعلیم یافتہ مڈل کلاس  دولے شاہ کے چوہوں کی بٹالینز  .......  یہ سب آمروں کے ھتیار بنے 
ستر  برسوں میں ایسے بھی موقعے آ ئے کہ عدلیہ کو اپنے گناہوں پر معافی مانگنی پڑی یہی صورتحال سیاستدانوں اور میڈیا میں بیٹھے کچھ بقراطوں پر بھی آئی اور انکو یہ ماننا پڑا کہ ہماری ناانصافی ، متعصب رویوں ، کبھی لالچ تو کبھی خوف میں   پاکستان کو اس حال میں پہنچا دیا  کہ اب اس کو پاک کہتے بھی شرم آتی ہے تاریخ بتاتی ہے کہ جس خطے پر متحدہ پاکستان بنا تھا اسکی تاریخ اتنی زبوں حال نہ تھی
مختلف قومیتیں اپنے اختیارات اور اقتدار کے ساتھ اپنے  خطہ حکمرانی میں اپنی  رعایا کا خیال رکھتی تھیں حالات کبھی برے تو کبھی اچھے مگر جسطرح پاکستان پچھلے بیس سے تیس برسوں میں تیزی سے زبوں حالی کی طرف گیا ہے اسکی مثال بہت کم ممالک میں دیکھنے کو ملتی ہے ہاں ! جو ممالک جنگوں سے نبرد آزما ہیں وہاں حالات دگرگوں ہیں مگر اپنے آپ پر "جنگ " مسلط کرنا وہ بھی پیسہ کمانے کے لیے ؟؟ جی ہاں آپ نے صحیح پڑھا ہے " پیسہ کمانے کے لیے زمین زادوں کا قتل عام " اور صورتحال یہ ہے کہ افغان جنگ ہو یا گلف وار یا پھر وار آن ٹیرر ہر مال بکے گا "ڈالروں " میں کے مصداق ہمارے سرحدوں کے پاسبان خود بھی بکے اور بے گناہ سویلینز کو بھی بیچا اور تو اور ایک ایسی جنونی راہ کو ریاست کے بیانیے کے طور پر قوم کو متعارف کروایا کہ ایک پوری نسل "جنونیوں " کی پیدا ہوچکی ہے 
جسکو پاکستان کی بین الاقوامی خفت "یہود کی سازش " لگتی ہے ،  ہر وہ شخص انکو  "قادیانی " دیکھائی دیتا ہے جس سے ان دولے شاہ کے چوہوں کومذہبی یا  نظریاتی اختلاف ہوتا ہے . اپنے ہی ملک کے منتخب نمایندوں کو چور ، ڈاکو ، ہائی جیکر ، ٹین پرسنٹ ، قاتل  ،دہشتگرد، سسلین مافیا  مشہور کروانے کے لیے عوام کے خون پسینے کی کمائی کو پانی کی طرح بہایا جاتا رہا ہے اور حیرت کی بات کہ جیسے ہی یہ ٹاسک مکمل کرنے والے ریٹائیرڈ  ہوتے ہیں مزید دولت کمانے کے لیے ان "رازوں " کو اپنی خود نوشت میں  مصالحہ لگا لگا کر تحریر کرتے ہیں اور جو مال پہلے کسی کو "  مسٹر ٹین پرسنٹ " کا لقب دلوانے کے لیے غیر ملکی نامہ نگاروں پر خرچ کیا اب یہ راز فاش کرنے میں دوبارہ کمایا جاتا ہے یعنی دسیوں انگلیاں تیل میں اور سر کڑھائی میں 
 .......افسوس یہ ہے کہ بطور  پاکستانی ہماری یاداشت حد سے زیادہ کمزور ہے
 ورنہ ہم طاقت کے مینارے پر کھڑے اپنے کو "پارسا " سمجھنے والوں سے پوچھیں   کیا وہ  اپنے گریبان میں جھانک کر یہ بتانا پسند کریں گے کہ 
 کس نے پنجاب کے پانچ دریاؤں کو ڈھائی کر دیا ؟
کس نے غیر ملکی انجینیروں کی ملی بھگت سے نہری نظام بنا کر لاکھوں ایکڑ زمین تھور اور سیم کے حوالے کی ؟
کس نےسیاست کو شجرے ممنوعہ قرار دے کرسیاست میں پیسے کو داخل کیا  ؟
کس نے منتخب نمایندوں کو نہ صرف انکا عوامی حق نہ دیا بلکہ عوام میں رسوا کیا ؟
کس نے بنگال کو فوجی آپریشنوں میں دھکیل کر پاکستان کو دو لخت کرنے کا  بیچ ڈالا ؟
کس نے شراب ؤ شباب کے نشے میں ٩٠ ہزار کو ھتیار ڈالنے کا حکم دیا ؟
 کس نے خارجہ پالیسی کو آزادانہ  رہنے نہ دیا اور "بخشو " کا کردار ادا کر کے  پاکستان کا وقار بیچا ؟
کس نے پاکستان کا پہلا منتخب وزیر اعظم قتل کروایا  ؟
کس نے پاکستا ن کی نسلوں کو ہیروین اور کلاشنکوف کے بھنورمیں پھنسا دیا ؟
 کس نے مہاجر قومی موومنٹ اور پنجابی پختون اتحاد کے ذریعے منی پاکستان میں زہر کے پودے لگاۓ ؟
کس نے پاکستان کے منتخب نمایندوں کو کبھی قاتل کبھی ہائی جیکر ،کبھی کرپشن کوئین کبھی مسٹر ٹین پرسنٹ مشہور کرنے کے لیے قومی خزانے کو پانی کی طرح بہایا ؟
کس نے ذاتی اکاؤنٹس میں ڈالر بھرنے کے لیے پاکستانی بیچے ؟
کس نے اوجڑی کیمپ جیسے سانحات کرواۓ جن میں سینکڑوں بیگناہ مارے گیے؟؟
کس نے بازار سے اٹھا کر لوہاروں، کا نسٹبلو ں  اور کرکٹروں کو سیاستدان جیسی معزز نام سے مشہور کروایا ؟
کس نے امریکیوں کو پاکستان کی زمین "فروخت " کی ؟
کس نے سندھ اور بلوچستان کے معدنیات سے بھر پور خطے کو عیاش عربوں اور بے حس چینوں  میں تقسیم کیا ؟
کس نے بلوچستان میں ہر دوسری دہائی میں فوجی آپریشن کر کے بلوچستان کو آگ میں دھکیلا ؟
کس نے بلوچستان کے نمایندہ سرداروں کو کبھی جیل ،  کبھی جلاوطنی  تو کبھی  پتھروں میں دفن کر کے پاکستان اور بلوچستان میں ہمیشہ کے لیے نفرت کی دیوار اٹھا دی ؟
کس نے بجلی  نہ بنانے کی ایسی قسم کھائی کے اسکے جانے کے ١٣ سال بعد بھی یہ کمی پوری ہونے میں نہیں آرہی ؟
 یہ لسٹ مزید لمبی ہوگی ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی 
   اگر آپ میں رتی برابر بھی سچائی ہے تو تسلیم کریں کہ سیاستدان پاکستان کی تباہی میں  صرف اتنے ھی حصے دار  ہیں جتنے کی اجازت  یہ گھر کے" مالک " بننے والے " چوکیدار"  انہیں دیتے ہیں
ان کی فیکٹری سے تیار کردہ سیاستدان معافی مانگ چکے، کچھ جج بھی اپنی حرکتوں پر  توبہ کر اٹھے اور تو اور کچھ صحافیوں نے بھی اپنی "گمراہی " کی کہانی سرے عام سنا دی  مگر ایک " آپ " ہیں جنکا نہ تکبر ختم ہونے کو آتا ہے نہ  ضمیر کا بوجھ روح پر محسوس ہوتا ہے کہ عوام سے اپنے کیے کی معافی ہی مانگ لیں 
یقینن یہ  کوئی عام معافی نہیں ہوگی ...... اس ملک کی تاریخ میں اگر کبھی ایسا دن آگیا تو یہ معافی " معافیوں کی ماں "کہلاۓ گی اے کاش ! ہم اس وقت تک زندہ رہیں  
 



No comments:

Post a Comment